بھارت نے خصوصی نمائندوں کی 23 ویں میٹنگ میں چین کے ساتھ سرحدی تنازعہ کے منصفانہ اور باہمی طور پر قابل قبول تصفیہ پر زور دیا ہے۔ یہ میٹنگ کل بیجنگ میں قومی سلامتی کے مشیر اجیت ڈوبھال اور ان کے چینی ہم منصب اور وزیر خارجہ Wang Yi کے درمیان ہوئی۔ وزارت خارجہ نے کہا کہ دونوں فریقوں نے زمین پر، پُر امن صورتحال کو یقینی بنانے کی ضرورت کو نمایاں کیا تاکہ سرحدی معاملات دو طرفہ تعلقات میں ہونے والی معمول کی پیش رفت میں رکاوٹ نہ سکیں۔
وزارت خارجہ کے مطابق جناب ڈوبھال اور جناب وانگ نے علاقائی اور عالمی امن و خوشحالی کے لیے ”پائیدار، قابل پیش گوئی اور دوستانہ“ بھارت – چین تعلقات کے اہم نکایت پر تفاق کیا۔
جناب ڈوبھال نے بیجنگ کے ساتھ عملی بات چیت میں شامل ہونے کی بھارت کی رضا مندی کا اعادہ کیا اور تنازعہ کے ”حتمی حل“کے لیے ضروری ماحول قائم کرنے کے نئی دلی کے عزم پر زور دیا۔ جناب ڈوبھال اور ان کے چینی ہم منصب نے تفصیلی بات چیت کی جس میں کیلاش مانسروور یاترا کو پھر سے شروع کرنے ندیوں سے متعلق ڈیٹا کا اشتراک اور سرحدی تجارت سمیت سرحد پار تعاون کے لیے ”مثبت“ سمت پر توجہ مرکوز کی گئی۔
یہ میٹنگ کشیدگی کے دور کے بعد دو طرفہ تعلقات کی بحالی میں ایک اہم قدم ہے۔ خصوصی نمائندوں کی یہ میٹنگ پانچ سال کے وقفے کے بعد ہوئی ہے۔ پچھلی میٹنگ دسمبر 2019 میں نئی دلی میں ہوئی تھی۔ خصوصی نمائندوں کے مذاکرات کے نظام کی بحالی کا فیصلہ 23 اکتوبر کو روس کے شہر KAZAN میں وزیراعظم نریندر مودی اور چین کے صدر شی جن پنگ کے درمیان میٹنگ میں کیا گیا تھا۔x