بنگلہ دیش میں جاری عدم تعاون تحریک کے دوران 13 پولیس اہلکاروں سمیت تقریباً 90 افراد ہلاک اور بہت سے زخمی ہوگئے۔ یہ جانی نقصان پورے ملک میں مظاہرین، قانون نافذ کرنے والی ایجنسیوں کے ارکان اور برسراقتدار پارٹی کی حمایت یافتہ تنظیموں کے ارکان کے مابین پُرتشدد جھڑپوں میں ہوا ہے۔ تفریق برتے جانے کی روک تھام کرنے والی طلباء تحریک کے منتظمین نے، جنہوں نے ریزرویشن میں اصلاحات پر مظاہروں کی قیادت کی، کَل ایک ملک گیر عدم تعاون تحریک شروع کی ہے۔ یہ تحریک حالیہ ہلاکتوں کے احتجاج میں شروع کی گئی ہے اور اس میں محض ایک ہی مطالبہ ہے اور وہ حکومت کا استعفیٰ۔ حکومت نے کل ڈھاکہ اور ملک کے کچھ دیگر حصوں میں غیر معینہ مدت کیلئے کرفیو لاگو کردیا تھا۔
اسی دوران مظاہرہ کرنے والے طلباء نے آج ڈھاکہ کی طرف طویل مارچ کا اعلان کیا ہے، جس میں بنگلہ دیش میں ہر طبقے کے لوگوں سے زور دے کر کہا گیا ہے کہ وہ ڈھاکہ آئیں اور سڑکوں پر جمع ہوں۔ نیز وزیراعظم شیخ حسینہ کی قیادت والی حکومت کے استعفے کا مطالبہ کریں۔ حکومت نے آج، کل اور بدھ کے روز کیلئے تین روز کی سرکاری چھٹی کا اعلان کیا، تاکہ ملک بھر میں جاری پرتشدد مظاہروں کے دوران لوگوں کی حفاظت کو یقینی بنایا جاسکے۔
اسی دوران بنگلہ دیش کی وزیراعظم شیخ حسینہ نے اپنی رہائش گاہ Ganubhaban پر حفاظتی امور کی قومی کمیٹی کی ایک میٹنگ منعقد کی۔ وزراء، ریاستی وزراء وزیراعظم کے سلامتی کے مشیر، سکریٹریز، فوج، بحریہ اور فضائیہ کے سربراہان، بنگلہ دیش کے سرحدی محافظ BGB، پولیس، ساحلی گارڈ اس میٹنگ میں موجود تھے۔×