بھارت نے کنیڈا کے کارگزار ہائی کمشنر Stewart Ross Vheeler، ڈپٹی ہائی کمشنر Patrick Hebert، فرسٹ سکریٹریز Marie Catherine Joly، Lan Ross David Trites، Adam James Chuipka اور Paula Orjuela سمیت 6 کناڈیائی سفارتکاروں کو ملک سے نکال دیا ہے۔ اُن سے کہا گیا ہے کہ وہ 19 اکتوبر تک یا اِس سے پہلے بھارت چھوڑ دیں۔
بھارت نے کنیڈا میں اپنے ہائی کمشنر اور نشانہ بنائے گئے دیگر سفارتکاروں اور افسروں کو یہ کہتے ہوئے واپس بلا لیا ہے کہ اُن کے تحفظ کو یقینی بنانے کے عزم کے تعلق سے اُسے یقین نہیں رہا ہے۔ اِسی سے متعلق ایک اور واقعہ یہ ہوا ہے کہ کَل شام نئی دلّی میں وزارت خارجہ میں مشرق سے متعلق سکریٹری کے ذریعہ کنیڈا کے ناظم الامور کو طلب کیا گیا تھا۔ اُنہیں اطلاع دی گئی کہ کنیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر سفارتکاروں اور اہلکاروں پر بے بنیاد بہتان تراشی مکمل طور پر ناقابل قبول ہے۔
اِس بات کی بھی تاکید کی گئی کہ انتہا پسندی اور تشدد کے ماحول میں Trudeau حکومت کے اقدامات نے اُن کے تحفظ کو خطرے میں ڈال دیا ہے۔
اِس بات سے بھی آگاہ کیا گیا کہ بھارت، Trudeau حکومت کے انتہا پسندی، تشدد اور بھارت کے خلاف علاحدگی کی حمایت کے جواب میں مزید اقدامات کرنے کا حق رکھتا ہے۔
اِس سے قبل بھارت نے اِن دعوؤں کو سختی سے مسترد کیا کہ کنیڈا میں بھارتی ہائی کمشنر اور دیگر سفارتکار اُس ملک میں ایک تحقیقات سے متعلق معاملے میں Persons of Interest کی حیثیت رکھتے ہیں۔
اِس معاملے سے متعلق کنیڈا سے سفارتی خط کے جواب میں امور خارجہ کی وزارت نے اِسے بعید از قیاس الزامات قرار دیا ہے اور اِنہیں Trudeau حکومت کا سیاسی ایجنڈا قرار دیا ہے جو کہ ووٹ بینک کی سیاست کے اِردگرد مرکوز ہے۔
وزارت خارجہ نے کہا کہ چونکہ کنیڈا کے وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے پچھلے سال ستمبر میں کچھ الزامات لگائے تھے، جسے کنیڈا کی حکومت نے بھارت کے ساتھ کوئی ثبوت مشترک نہیں کئے تھے۔ حالانکہ کئی بار اس سلسلے میں درخواست کی گئی تھی۔ وزارت خارجہ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ ٹروڈو حکومت نے کنیڈا میں بھارتی سفارتکاروں اور بھارتی کمیونٹی کے رہنماؤں کو ہراساں کرنے، انہیں دھمکانے، تشدد، انتہاپسندی اور دہشت گردی کیلئے جان بوجھ کر موقع فراہم کیا ہے۔ اِس میں بھارتی رہنماؤں اور سفارتکاروں کو ہلاک کرنے کے خطرات شامل ہیں۔
وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ کنیڈا کیلئے بھارتی ہائی کمشنر سنجے کمار ورما، بھارت کے سب سے سینئر سفارتکار ہیں جو 36 سال سے ایک سفارتکار کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔ وزارت نے کہا کہ کنیڈا کی حکومت کی جانب سے اُن پر بہتان لگانا مضحکہ خیز ہے۔