بھارت اور پاکستان نے آج سفارتی چینلوں کے ذریعے ایک دوسرے کی حراست میں موجود شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کی فہرستیں ایک دوسرے کو پیش کیں۔ Consular Access-2008 کے باہمی معاہدے کی شقوں کے تحت ہر سال یکم جنوری اور یکم جولائی کو اِس طرح کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جاتا ہے۔ وزارت خارجہ نے ایک بیان میں بتایا کہ بھارت نے اپنے زیرِ حراست 381 شہری قیدیوں اور 81 ماہی گیروں کے ناموں کی فہرست دی، جو پاکستانی ہیں یا جن کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ پاکستانی ہوں گے۔ پاکستان نے اپنے زیر حراست 49 شہری قیدیوں اور 217 ماہی گیروں کے ناموں کی فہرست پیش کی، جو بھارتی ہیں یا جن کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ بھارتی ہوں گے۔
بھارت میں شہری قیدیوں، ماہی گیروں اور اُن کی کشتیوں اور پاکستان کی حراست میں موجود بھارت کے لاپتہ دفاعی اہلکاروں کی فوری رہائی اور وطن واپسی کیلئے کہا ہے۔ پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ 183 بھارتی ماہی گیروں اور شہری قیدیوں کی رہائی اور وطن واپسی کے کام میں تیزی لائیں، جو اپنی سزا پوری کرچکے ہیں۔ پاکستان سے کہا گیا ہے کہ وہ اُس کی حراست میں موجود اُن 18 شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کو فوراً قونصل تک رسائی فراہم کرے، جن کے بارے میں مانا جاتا ہے کہ وہ بھارتی ہیں اور اُنہیں اب تک قونصلر تک رسائی فراہم نہیں کی گئی ہے۔ پاکستان سے یہ درخواست بھی کی گئی ہے کہ وہ تمام بھارتیوں اور مانے جانے والے بھارتی شہری قیدیوں اور ماہی گیروں کے تحفظ، سلامتی اور بہبود کو یقینی بنائے۔ x