بھارت اور جرمنی نے آج گرین ہائیڈروجن سے لے کر اختراع اور ٹیکنالوجی میں دو طرفہ تعلقات کو فروغ دینے کی خاطر متعدد مفاہمت ناموں اور معاہدوں پر دستخط کیے۔
نئی دلّی میں وفد سطح کی بات چیت کے بعد وزیر اعظم نریندر مودی اور جرمنی کے چانسلر Olaf Scholz کی موجودگی میں اِن مفاہمت ناموں اور معاہدوں کو ایک دوسرے کو سپُرد کیا گیا۔ بھارت اور جرمنی نے مخصوص اطلاعات کے تبادلے اور باہمی تحفظ سے بھی اتفاق کیا ہے۔ دونوں ممالک نے اختراع اور ٹیکنالوجی کے ساتھ بھارت- جرمنی گرین ہائیڈروجن نقشِ راہ کیلئے اپنے عزم کا بھی اظہار کیا۔ دونوں ملکوں نے فوجداری معاملات میں قانونی مدد کے سلسلے میں ایک معاہدے پر بھی دستخط کیے ہیں۔ بھارت اور جرمنی نے ہنرمندی کے فروغ اور پیشہ ورانہ تعلیم اور تربیت کے شعبے میں اشتراک سے متعلق ایک مفاہمت نامے پر بھی دستخط کیے ہیں۔
اس کے علاوہ طرفین نے محنت و روزگار، تحقیق و ترقی اور ماحول کیلئے سازگار شہری آمد و رفت شراکت داری کے شعبوں میں رضامندی کی خاطر تین مشترکہ اعلامیوں کا بھی تبادلہ کیا ہے۔ ایک مشترکہ بیان میں وزیر اعظم نریندر مودی نے یوکرین اور مغربی ایشیا میں جاری جنگ کے پیش نظر امن بحالی کے بھارت کے عہد کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ یہ صورتحال بھارت اور جرمنی کیلئے تشویش کا باعث ہے اور بھارت کا نظریہ ہمیشہ یہ رہا ہے کہ مسائل کا حل جنگ سے نہیں کیا جاسکتا۔
بھارت اور جرمنی کے درمیان دو طرفہ اشتراک کی اہمیت کو اجاگر کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا کہ آج اختراع اور ٹیکنالوجی سے متعلق نقش راہ کا آغاز ہوا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجیوں، ہنر مندی کے فروغ اور اختراع کے شعبوں میں اشتراک میں اضافے سے مصنوعی ذہانت، سیمی کنڈکٹرس اور صاف ستھری توانائی کے شعبوں میں تعاون مزید مستحکم ہوگا۔
جناب مودی نے بھارت- بحر الکاہل خطے میں جہازوں کی آمد و رفت کی آزادی اور قانون کی عمل داری کو یقینی بنانے کی ضرورت کو بھی دوہرایا۔ انہوں نے کہا کہ اقوام متحدہ سلامتی کونسل سمیت کثیر رخی اداروں میں اصلاحات کی ضرورت ہے۔ اپنے بیان میں جرمنی کے چانسلر اولاف Scholz نے بھارت اور جرمنی کے درمیان کلیدی شراکت داری کو اجاگر کیا۔ اِس سے قبل دونوں رہنماؤں نے حیدرآباد ہاؤس میں CEOs کے فورم میں شرکت کی۔
اس سے پہلے جرمنی کے چانسلر اولاف Scholz کے بھارت دورے کے بارے میں آج دوپہر نئی دلّی میں میڈیا کو تفصیل بتاتے ہوئے خارجہ سکریٹری وکرم مسری نے کہا کہ بین حکومتی صلاح مشورہ، اِس دورے کا اصل مرکز تھا، جس کی دونوں رہنماؤں نے مشترکہ طور پر صدارت کی۔
انہوں نے کہا کہ آج باہمی تعلقات کا جائزہ مختلف شعبوں پر مرکوز ہوتا ہے، جن میں خارجہ پالیسی، سیکیورٹی، معیشت اور تجارت، ماحول کیلئے سازگار پائیدار ترقیاتی اشتراک، اہم اور ابھرتی ہوئی ٹیکنالوجی، آمد و رفت اور مائیگریشن شامل ہیں۔ جناب مِسری نے اِس بات پر زور دیا کہ یہ دورہ ایک ایسے وقت ہوا ہے کہ جب جرمنی میں مختلف سیاسی پارٹیوں میں بھارت کے ساتھ تعلقات مزید مستحکم کرنے کی گہری دلچسپی پائی جاتی ہے۔
دونوں رہنماؤں نے مختلف شعبوں میں خاطر خواہ پیش رفت پر اطمینان کا اظہار کیا۔ حالیہ برسوں میں بھارت اور جرمنی کے درمیان رشتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے۔ خارجہ سکریٹری نے مطلع کیا کہ 2023 میں دو طرفہ تجارت 33 ارب ڈالر رہی اور بھارت میں جرمنی کی مجموعی سرمایہ کاری تقریباً 15 ارب ڈالر ہے۔
Site Admin | October 25, 2024 9:27 PM