وزیر خارجہ ڈاکٹر ایس جے شنکر نے کہا ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت دوبارہ شروع کرنے کے بارے میں، پاکستان سے کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے۔ انہوں نے وضاحت کی ہے کہ بھارت کے ساتھ تجارت منقطع کرنے کا فیصلہ 2019 میں پاکستان کی انتظامیہ نے کیا تھا۔
کَل واشنگٹن ڈی سی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے، ڈاکٹر جے شنکر نے سب سے زیادہ پسندیدہ ملک MFN کی حیثیت سے متعلق بھارت کی دیرینہ تشویش کو دوہرایا، جو بھارت نے پاکستان کو دی ہوئی ہے لیکن پاکستان کی طرف سے اِس کا کوئی مثبت جواب نہیں دیا گیا ہے۔
بھارت اور امریکہ کے درمیان مضبوط رشتوں کا ذکر کرتے ہوئے، ڈاکٹر جے شنکر نے زور دے کر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان، بڑے پیمانے پر اعتماد اور ہم آہنگی پائی جاتی ہے۔ انہوں نے یہ بھی خاص طور پر کہا کہ دونوں ملکوں کے درمیان عالمی بھلائی کا مشترکہ شعور موجود ہے اور وہ اپنی باہمی شراکت داری میں اضافہ کرتے ہوئے، اپنے قومی مفادات کے تئیں پابندِ عہد ہیں۔
ڈاکٹر جے شنکر نے بغیر دستاویزات کے، امریکہ سمیت بیرونِ ملک رہنے والے بھارتی افراد کی قانونی طور پر واپسی سے متعلق بھارت کے موقف کو بھی واضح کیا۔ انہوں نے کہا کہ ملک اُن کی واپسی کیلئے کھلا ہے۔
انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت قانونی طور پر آمد و رفت کی زبردست حمایت کرتا ہے اور وہ عالمی سطح پر شاندار موقعوں کیلئے ہنرمند اور باصلاحیت بھارتی افراد کی موجودگی کا خواہشمند ہے۔ انہوں نے سختی سے کہا کہ بھارت غیرقانونی طور پر ایک دوسرے کے ملک آنے جانے کی مخالفت کرتا ہے۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ اِس سے ساکھ کو نقصان پہنچتا ہے اور مختلف قسم کی غیرقانونی سرگرمیوں کو بڑھاوا ملتا ہے۔
San Francisco میں بھارتی قونصل خانے پر کئے گئے حملے کو نہایت سنگین معاملہ قرار دیتے ہوئے، ڈاکٹر جے شنکر نے کہا کہ یہ ایک ایسا معاملہ ہے، جس کے تئیں بھارت، جوابدہی کی امید رکھتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک اِس کے ذمہ داران اور جواب دہندگان کو آشکارہ کرنا چاہتا ہے۔
بنگلہ دیش کی صورتحال کے بارے میں وزیر خارجہ نے کہا کہ انہوں نے امریکہ کے حال ہی میں مقرر کئے گئے وزیر خارجہ Marco Rubio اور قومی سلامتی کے مشیر Mike Waltz کے ساتھ تازہ ترین حالات پر مختصر بات چیت کی ہے۔ x