بھارتیہ ریزرو بینک RBI نے کہا ہے کہ یونیفائیڈ پیمنٹس انٹرفیس UPI کی مقبولیت میں تیزی سے اضافہ ہورہا ہے، جیسا کہ بھارت، یکسر تبدیلی کیلئے اپنی ڈیجیٹل ٹکنالوجی میں اضافہ کرتے ہوئے عالمی سطح پر ایک رہنما ملک کے طور پر اُبھرا ہے۔ UPI نے اکتوبر کے مہینے میں 16 ارب 60 کروڑ لین دین کرکے ایک سنگِ میل طے کیا ہے۔ UPI کی صلاحیتوں میں اضافہ ہوا ہے، جن میں قرضوں کی کامیاب فوری واپسی 86 فیصدہے۔
RBI کے ڈپٹی گورنر مائیکل دیب برت پاترا نے کہا کہ بھارت کا UPI ایک کھُلا نظام ہے، جس سے کئی بینک کھاتوں کو کسی بھی متعلقہ بینک کے، ایک واحد موبائل ایپ میں یکجا کیا جاسکتا ہے اور جس سے بینکوں کے مابین فرد سے فرد، اور فرد سے تاجر کے درمیان رقم کا لین دین بلا رکاوٹ کیا جاسکتا ہے۔
جناب پاترا کے مطابق، اکاؤنٹ ایگریگیٹر، OCEN اور ONDC میں، مالی خدمات جیسی، قرضوں کے ڈیجیٹل منظرنامے میں اختراعات سے بھی، پیداواریت میں اضافہ ہوا ہے۔ تقریباً 40 فیصد دیہی آبادی اورمجموعی آبادی میں 20 سے 30 سال کی عمر والے 78 فیصد لوگ، بھارت میں انٹرنیٹ کا استعمال کرتے ہیں۔ تقریباً ایک تہائی لوگ، گھریلو اشیاء اور خدمات کیلئے رقم کی ادائیگی آن لائن کرتے ہیں۔ ایک چوتھائی لوگ، صارفین کی پائیدار اشیاء آن لائن خریدتے ہیں اور خوردنی اشیاء کی خریداری، اِس آبادی کا تقریباً 10واں حصہ کرتا ہے۔×