اب جبکہ بنگلہ دیش میں طلبا کے جاری مظاہرے کے دوران تشدد میں اضافہ ہوگیا ہے، آج کچھ ایسی خبریں آئیں کہ شیخ حسینہ نے ملک کے وزیر اعظم کے عہدے سے استعفیٰ دے کر ایک فوجی ہیلی کاپٹر میں سوار ہوکر ملک چھوڑ دیا ہے۔ فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے آج اعلان کیا کہ ملک چلانے کیلئے ایک عبوری سرکار تشکیل دی جائے گی۔ بنگلہ دیشی میڈیا نے خبر دی ہے کہ ڈھاکہ میں وزیراعظم کے سرکاری رہائش گاہ Gonobhaban پر ہزاروں مظاہرین کے ذریعے دھاوا بول دیئے جانے کے بعد، وزیر اعظم شیخ حسینہ ملک چھوڑ کر ایک محفوظ مقام پر چلی گئی ہیں۔
ملک کے نام ایک ٹیلی ویژن خطاب میں فوج کے سربراہ جنرل وقار الزماں نے ہم وطنوں سے اپیل کی کہ وہ صبر وتحمل کا مظاہرہ کریں اور امن بحال رکھیں۔
اتوار کو پولیس اور مظاہرین کے درمیان تصادم میں تقریباً 100 افراد ہلاک اور ایک ہزار سے زیادہ لوگ زخمی ہوئے تھے۔
طلبا اُن مجاہدین آزاد کے رشتے داروں کیلئے سرکاری نوکریوں میں 30 فیصد ریزرویشن کے خلاف مظاہرہ کر رہے ہیں جنھوں نے 1971 میں ایک خونریز خانہ جنگی کے دوران، پاکستان سے بنگلہ دیش کو آزاد کرانے میں اپنی جان نچھاور کی تھی۔ مظاہرین کا کہنا ہے کہ یہ نظام تفریق پر مبنی ہے اور یہ وزیر اعظم شیخ حسینہ کی عوامی لیگ پارٹی کے حامیوں کو فائدہ پہنچاتا ہے۔ طلبا، موجودہ کوٹہ نظام کو صلاحیت پر مبنی نظام سے بدلنے کی وکالت کر رہے ہیں۔ کوٹہ نظام 1972 میں نافذ ہوا تھا اور کچھ عرصے کیلئے 2018 میں اِسے کالعدم قرار دیا گیا تھا۔ مجاہدین آزادی کے اہل خانہ کیلئے 30 فیصد کوٹہ بحال کرنے کے ہائیکورٹ کے ایک حکم کے بعد پچھلے مہینے مظاہرے شروع ہوئے تھے۔
پچھلے مہینے کی 21 تاریخ کو جب سپریم کورٹ نے ریزرویشن کو کم کرکے پانچ فیصد کردیا تھا، طلبا لیڈر نے مظاہرے روک دیئے تھے۔ لیکن پھر سے احتجاج میں اُس وقت تیزی آگئی جب طلبا نے کہا کہ سرکار نے اُن کے رہنماؤں کو آزاد کرنے کی مانگ پوری نہیں کی، تو انھوں نے وزیر اعظم شیخ حسینہ کے استعفیٰ کو اپنا اصل مدعی بنا لیا۔
Site Admin | August 5, 2024 9:50 PM