امریکہ کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے، امریکہ میں داخل ہونے والی تمام درآمد شدہ گاڑیوں پر 25 فیصد محصول عائد کرنے کا اعلان کیا ہے۔ یہ نئے درآمدی ٹیکس 2 اپریل سے نافذ ہوں گے۔ اسی تاریخ کو وہ اُن ممالک پر جوابی محصول عائد کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں، جو امریکہ کے تجارتی خصارے کی بڑی وجہ ہیں۔ وسیع پیمانے پر نافذ کیے جانے والے اس اقدام کا مقصد کار بنانے والی کمپنیوں کو امریکہ کی سرحدوں کے اندر مزید پیداواری سہولیات قائم کرنے کی ترغیب دینا ہے۔
یہ اعلان، یوروپی ممالک جاپان اور جنوبی کوریا سمیت کلیدی آٹوموٹیو مینوفیکچرنگ کے ممالک کے ساتھ تجارتی کشیدگی کو بڑھانے کی دھمکی ہے۔ یوروپی کمیشن کی صدر Ursula Von Der Leyen نے اس اقدام کو کاروباریوں کے لیے نقصان دہ اور صارفین کے لیے بدترین قرار دیا ہے، جبکہ کینیڈا کے وزیر اعظم مارک کارنی نے اسے کینیڈا کی کارکنوں پر براہِ راست حملہ قرار دیا ہے۔
یہ محصولات گاڑیوں کی قیمتوں میں ہزاروں ڈالر تک کا اضافہ کر سکتے ہیں، جس سے صارفین پر مزید دباؤ بڑھے گا۔ جناب ٹرمپ پہلے Fentanyl کی پیداورار میں اُس کے رول کے لیے چین کی تمام درآمدات پر پہلے ہی 20 فیصد ٹیکس عائد کر چکے ہیں۔ اسی طرح انہوں نے میکسیکو اور کینیڈا پر 25 فیصد محصول عائد کیے ہیں، جبکہ کینیڈا کی توانائی سے متعلق مصنوعات پر محصولات کو 10 فیصد کم رکھا ہے۔ صدر نے اسٹیل اور المونیم کی تمام درآمدات پر بھی 25 فیصد محصول عائد کیے ہیں۔×