اقلیتی امور کی وزارت نے وقف ترمینی بل 2025 سے متعلق غلط فہمیوں کو آج یہ کہتے ہوئے دورکر دیا ہے کہ وقف ایکٹ 1995 کے آغاز سے پہلے اور وقف ایکٹ 1995 کے تحت وقف کے طور پر رجسٹرڈ کی گئی کسی بھی املاک کو ختم نہیں کیا جائے گا۔ اُس نے کہا ہے کہ اگر کسی املاک کو وقف کر دیا جاتا ہے وہ ہمیشہ کیلئے وقف ہی رہے گی۔ یہ بل بہتر بندوبست اور شفافیت کیلئے ضابطوں کی محض وضاحت کرتا ہے۔
وزارت نے یہ بات بھی واضح کی ہے کہ وقف بورڈس میں غیر مسلم شامل ہوں گے لیکن وہ اکثریت میں نہیں ہوں گے۔ اس نے یہ بات بھی زور دے کر کہی کہ کسی بھی ذاتی آراضی کو تحویل میں نہیں لیاجائے گا اور یہ کہ اس بل کا اطلاق صرف اُن املاک پر ہوگا جنہیں وقف قرار دیا جاتا ہے۔
اُدھر بہار کے گورنر عارف محمدخان نے یہ کہتے ہوئے وقف ترمینی بل 2025 کی حمایت کی ہے کہ اس سے اس قدیم ادارے میں اصلاحات کا آغاز ہوگا۔
جناب خان نے کہا کہ وقف کے اثاثے اور آمدنی کا استعمال لوگوں کیلئے خیراتی کاموں میں کیا جانا چاہئے۔ اُنہوں نے زور دے کر کہا کہ وقف کے مقصد کو مناسب طور پر پورا کیا جانا چاہئے اور غریب اور پسماندہ برادریوں کو اس کا فائدہ ملنا چاہئے۔