اسرائیل کی حکومت نے لبنان میں حزب اللہ کے ساتھ جنگ بندی کے معاہدے کو منظوری دے دی ہے۔ اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو کے دفترنے کل رات اس کا انکشاف کیا۔ امریکہ اور فرانس کی ثالثی میں ہونے والے جنگ بندی کے اس معاہدے سے توقع ہے کہ جنگ رک جائے گی جس میں پچھلے سال سے لبنان میں تقریباً تین ہزار 800 افراد ہلاک اور 16 ہزار زخمی ہوئے ہیں۔ اسرائیل کی سکیورٹی کابینہ کی منظوری کے بعد فرانس کے صدر Emmanuel Macron اور ان کے امریکی ہم منصب جوبائیڈن نے ایک مشترکہ بیان جاری کرکے اس عزم کا اظہار کیا کہ دونوں ممالک اس بات کو یقینی بنانے کے لیے مل کر کام کریں گے۔ یہ معاہدہ پوری طرح سے نافذ ہو۔
معاہدے کے مطابق اسرائیل کی فوجوں اور حزب اللہ کو 60 دن میں جنوبی لبنان سے اپنے انخلاء کو یقینی بنانا ہوگا، جبکہ حزب اللہ کو دریائے لیطانی کے شمال میں جانا ہوگا، جو سرحد سے تقریباً 30 کلومیٹر فاصلے پر ہے۔ لبنان کی نیشنل آرمی اور اقوام متحدہ کی امن فوجیں اس خلاء کو پُر کریں گی۔ لبنان کے وزیر خارجہ نے اس معاہدے کی حمایت کی ہے۔ اسرائیل کے وزیر اعظم بنیامن نتن یاہو نے زور دے کر کہا ہے کہ اسرائیل کے پاس امریکہ کی مدد سے ’فوجی کارروائی کی مکمل آزادی ہے“۔ انھوں نے حزب اللہ کی جانب سے کسی بھی خلاف ورزی کا فوراً جواب دینے کی تنبیہ کی۔ وزیر اعظم نیتن یاہو نے جنگ بندی کیلئے تین اسٹریٹجک اسباب بتائے، ایرانی خطرات کو روکنا، اسرائیلی فورسز کیلئے ہتھیاروں کی سپلائی میں ہونے والی تاخیر کے درمیان انھیں ہتھیاروں کی فراہمی اور مورچوں کو الگ کرکے حماس کو الگ تھلگ کرنا ہے۔