اسرائیل اور لبنانی گروپ حزب اللہ کے درمیان کئی مہینے سے جاری شدید لڑائی کے بعد کل سے جنگ بندی شروع ہوگئی ہے۔ 60 دن کے جنگ بندی سمجھوتے میں کئی اہم نکات شامل ہیں۔ حزب اللہ کے جنگجو، اسرائیلی سرحد سے تقریباً 25 میل پیچھے ہٹ جائیں گے، جبکہ اسرائیلی فوج بھی لبنان کے علاقے سے پوری طرح چلی جائے گی۔ اِس خطے میں استحکام لانے کی غرض سے لبنان کی فوج، جنوبی خطے میں اقوام متحدہ قیامِ امن فوجیوں کے ساتھ اپنے 5 ہزار فوجیوں کو تعینات کرے گی اور جنگ بندی کے نفاذ کی نگرانی کیلئے ایک کثیر ملکی کمیٹی بھی تعینات کی جائے گی۔ اِس جنگ بندی سے تقریباً 60 ہزار اُن اسرائیلیوں کو فوری طور پر راحت ملی ہے، جو شمالی علاقوں سے اپنے گھر بار چھوڑ کر چلے گئے ہیں۔ اُدھر لبنانی سویلین نے بھی راحت کی سانس لی ہے، جو لڑائی کے دوران اپنا گھر چھوڑ کر چلے گئے تھے۔
اِس جنگ بندی کے بعد اسرائیل اب غزہ میں صورتحال پر اپنی فوجی کارروائیاں مرکوز کرسکتا ہے، جبکہ لبنان کو اپنی داخلی سلامتی کو مستحکم کرنے کا ایک موقع فراہم ہوا ہے۔ اس جنگ بندی کی کامیابی کا انحصار، اِس بات پر ہے کہ دونوں فریق اپنے عہد کی کتنی پاسداری کرتے ہیں۔ جنگ بندی کا خیر مقدم کیا جانا چاہیے لیکن اِس کا نتیجہ، خطے میں مجموعی امن کی شکل میں ظاہر ہو اور اسرائیل اور فلسطین کے درمیان دو ملکی حل کیلئے راستہ ہموار ہو تاکہ پائیدار امن قائم ہو اور علاقائی معیشت مستحکم ہوسکے۔
Site Admin | November 28, 2024 9:31 PM