اسرائیل اور حماس کے درمیان جنگ بندی، جس کا طویل عرصے سے انتظار تھا، آج غزہ پٹی میں لاگو ہوگئی ہے، جو 15 مہینے سے جاری اِس لڑائی میں امکانی طور پر ایک اہم موڑ ہے۔ اِس لڑائی میں ہزاروں جانیں ضائع ہوچکی ہیں۔جنگ بندی کے اِس معاہدے پر عملدرآمد، یرغمالوں کی فہرست کے بارے میں عین وقت پر پیچیدگی کی وجہ سے تقریباً تین گھنٹے کی تاخیر ہوئی جس سے اِس بات کا اندازہ ہوتا ہے کہ یہ معاہدہ، کس قدر نازک نوعیت کا ہے۔
ثالث ملک قطر نے آج اِس معاہدے کے آغاز کی تصدیق کی ہے۔ اُدھر اسرائیل نے بھی اُن تین یرغمالوں کے نام، حماس کی طرف سے موصول ہونے کی تصدیق کی ہے جنھیں معاہدے پر عملدرآمد کے پہلے دن رہا کیا جائے گا۔
قطر، مصر اور امریکہ کے ہاتھوں کرائے گئے معاہدے کی شرائط کے مطابق حماس، 6 ہفتے کی مدت میں 33 یرغمالوں کو رِہا کرے گا، جن میں تین خواتین بھی شامل ہیں۔ یہ رہائی معاہدے کے نفاذ کے پہلے دن کی جائے گی۔ بدلے میں اسرائیل نے سیکڑوں فلسطینی قیدیوں کو رہا کرنے سے اتفاق کیا ہے۔ معاہدے کے مطابق بہت سے کراسنگ مقامات کے راستے غزہ میں، انسانی ہمدردی کی بنیاد پر مزید امداد پہنچائی جاسکے گی۔ خوراک کے عالمی پروگرام کے ٹرکوں نے، غزہ میں لازمی سامان پہنچانا شروع کردیا ہے۔ جنگ بندی معاہدے کے عملدرآمد پر وہ سبھی متعلقہ فریق قریبی نظر رکھیں گے، کیونکہ اِس کی کامیابی سے خطے میں جامع امن مذاکرات کیلئے مزید راستہ ہموار ہوگا۔
اِسی دوران، دونوں طرف کے کنبے، ملی جلی امیدوں اور خدشات کے ساتھ اِس بات کے منتظر ہیں کہ اُن کے عزیز کب رہا کئے جاتے ہیں۔
Site Admin | January 19, 2025 9:46 PM