اسرائیلی فوج کے سربراہ نے فوجیوں کو ہدایت دی ہے کہ وہ لبنان میں ممکنہ حملے کے لیے تیار ہوجائیں۔ اِس سے اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان محاذ آرائی میں شدت پیدا ہونے کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔
اُدھر اسرائیل کے لڑاکا جیٹ ہوائی جہازوں نے سرحد پار حزب اللہ کے ٹھکانوں پر اپنی بمباری تیز کردی ہے۔ 2006 کے بعد سے یہ اب تک کا سب سے شدید فضائی حملہ مانا جا رہا ہے۔
اسرائیل نے کہا ہے کہ اُس کے جنگی طیاروں نے جنوبی لبنان اور Bekaa وادی کو نشانہ بنایا ہے، جو حزب اللہ کا مضبوط گڑھ ہے اور وہ شمالی سرحد پر کارروائیوں کیلئے دو مزید ریزرو بریگیڈ طلب کررہا ہے۔ اسرائیلی فوج نے اُس بھاری میزائل کو روکنے کی اطلاع دی ہے، جو تل ابیب میں شہری علاقوں کی طرف بڑھ رہا تھا۔ البتہ حزب اللہ نے دعویٰ کیا کہ اُس نے اسرائیل کی انٹلی جینس ایجنسی موساد کے ہیڈ کوارٹر کو نشانہ بنایا۔
چونکہ لبنان میں اسرائیل نے اپنے ہوائی حملے تیز کردئے ہیں، تو ایسے میں عالمی لیڈروں نے اِس صورتحال پر تشویش ظاہر کی ہے۔ امریکہ کے وزیر خارجہ Antony Blinken نے کہا ہے کہ واشنگٹن اور اُس کے حلیف ممالک اسرائیل اور حزب اللہ کے درمیان بھرپور جنگ روکنے کیلئے اَنتھک کام کررہا ہے۔
اُدھر لبنان کے وزیر خارجہ عبد اللہ حبیب کے مطابق موجودہ لڑائی میں لبنان میں تقریباً پانچ لاکھ افراد پہلے ہی بے گھر ہو چکے ہیں۔
لبنان کے اقتصادی امور کے وزیر امین سلام نے سیاسی حل نہ ہونے کی صورت میں افراتفری کی وارننگ دی ہے اور انسانی بحران کا حوالہ دیا ہے۔
اسرائیل کے وزیراعظم بنیامن نیتن یاہو نے ایک ویڈیو پیغام میں زور دے کر کہا ہے کہ حزب اللہ کو زبردست جوابی کارروائی کا سامنا ہے۔x