قوم آج بھارت کی، آزادی کی جدوجہد کے اپنے تین انقلابی ہیرو، شہید اعظم بھگت سنگھ، شیوارم راج گرو اور سُکھ دیو تھاپڑ کو خراجِ عقیدت پیش کر رہی ہے، جنہیں 1931 میں آج ہی کے دن لاہور کے سینٹرل جیل میں پھانسی دے دی گئی تھی۔
اِن بہادر مجاہدین آزادی پر لاہور میں 17 دسمبر 1928 کو برطانیہ کے پولیس آفیسر J. P. Saunders کو قتل کرنے کی کوشش کے لیے مقدمہ چلایا گیا تھا اور پھر اس کے بعد اُنہیں پھانسی کی سزا سنا دی گئی تھی۔
پیش ہے ایک رپورٹ
V/C – Rajesh Bali
مقررہ تاریخ سے ایک دن پہلے شہید اعظم بھگت سنگھ، راج گرو اور سُکھ دیو کو پھانسی پر لٹکانے کے بعد برطانوی حکام خفیہ طریقے سے اُن کی غیر رسمی طور پر آخری رسومات ادا کرنے کے لیے فیروز پور کے حسینی والا میں ستلج دریا کے کنارے اُن کے جسدِ خاکی کو لے کر آئے۔
حسینی والا میں نیشنل مارٹیئرس میموریل تینوں شہیدوں کے انقلابی جذبے کی جھلک پیش کرتا ہے، جنہوں نے مادرِ وطن بھارت کے لیے پھانسی پر چڑھ کر آزادی کی شمع روشن کی۔ لوگ اُن تینوں خراجِ عقیدت پیش کرنے کے لیے اُس مقام پر پہنچ رہے ہیں۔ فیروز پور ریلوے ڈویژن نے آج خصوصی شہیدی میلہ ٹرینیں شروع کی ہیں تاکہ لوگوں کو حسینی والا کے فیروز پور کینٹ لایا اور لے جایا جا سکے۔
بھگت سنگھ جی نے ایک بار کہا تھا کہ ”دل سے نکلے گی نہ مر کر بھی وطن کی الفت، میری مٹی سے بھی خوشبوئے وفا آئے گی“۔