بھارت عالمگیر سطح پر تکنیکی اور دفاعی پاور ہاؤس کے طور پر تیزی سے ابھر رہا ہے اور اِس طرح اُس نے کئی کلیدی شعبوں میں اعلیٰ ترین بین الاقوامی حلقوں میں اپنی جگہ بنالی ہے۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے خودکفیل ہونے اور اختراعات کرتے رہنے پر زور دینے کے تحت بھارت نے جدید ترین دفاعی صلاحیتیں بنالی ہیں۔
ایک اہم سنگِ میل کے طور پر حال ہی میں ملک نے لیزر پر مبنی ہدایت کے حامل توانائی کے ایک ایسے ہتھیار کی آزمائش کی، جو ڈرونز کو ناکارہ کرنے کی اہلیت رکھتا ہے۔ اِس طرح بھارت، اِس شعبے میں امریکہ، روس اور چین جیسے ملکوں کی صف میں آگیا ہے۔ بھارت نے ہائیپر سونک میزائلوں کیلئے سرگرم یخ بستہ Scramjet انجن کی بھی آزمائش کی اور وہ ایسا کرنے والے چند ملکوں میں سے ایک ملک بن گیا۔
بھارت کے خلائی شعبے میں بھی شہ سرخیاں قائم کیں۔ 2023 میں ISRO چاند کے قطب جنوب میں اترنے والا پہلا ملک تھا۔ 2024 میں بھارت نے سیٹلائٹس کو آپس ملانے اور پھر ایک دوسرے سے جدا کرنے کا مظاہرہ کیا اور اِس طرح وہ ایسے چار اعلیٰ ترین ملکوں کے گروپ میں شامل ہوگیا، جو ایسا کرنے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ DRDO نے بھارت کے پہلے طویل دوری کے ہائیپر سونک میزائل کی بھی آزمائش کی، جو نیوکلیائی یا روایتی جنگی ساز و سامان کو لے جانے کی اہلیت رکھتا ہے۔ بھارت کی تکنیکی امنگیں لگاتار بڑھتی رہی ہیں۔
Semicon India کے آغاز کے ساتھ ہی ملک خود کو سیمی کنڈکٹر بنانے والے ملکوں کی صف میں ایک اہم ترین ملک کے طور پر دیکھ رہا ہے، جس کی طرف بڑے عالمی سرمایہ کار متوجہ ہورہے ہیں۔ x